شریف خاندان اپنے جھوٹوں اور ڈراموں سے پٹواریوں کو تو رام کر سکتا ہے لیکن ساری عوام کو نہیں ۔ ایک ہی دن میں کینسر کی تشخیص،  اس کے بعد اگلے دن کینسر کی مختلف اقسام میں تبدیلی اور پھر جھٹ پٹ آپریشن اور اگلےدن مکمل صحتیابی جیسے کے کبھی کوئی آپریشن ہوا ہی نہیں۔ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسا نواز شریف کا دل کا آپریشن ہوا جس کے اگلے روز وہ ایک صحت مند انسان کی طرح چل پھر رہے تھے ۔

 

 

حیرت کی بات ہے کہ این اے ایک سو بیس میں مریم جن لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں وہ لندن تو دور کی بات پاکستان میں بھی علاج کرانے سے قاصر ہیں۔ علاج تو دور کی بات انہیں تو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔ آج جب شریفوں کی بدبودار کرپٹ سیاست دفن ہونے جا رہی ہے تو انہیں اُس عوام سے ووٹ مانگنے یاد آ گئے جنہیں آج تک انہوں نے پوچھا تک نہیں۔ یاد رہے کہ مریم صفدر وہی خاتون ہیں جس نے کہا تھا کہ میری اور میرے خاندان کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں اور کوئی اگر نکال دے تو وہ قوم سے معافی مانگے گی ۔ اب لندن تو کیا پوری دنیا میں ان کی جائیدادیں نکل آئیں ہیں اور یہ اتنے بے شرم ہیں کہ اب بھی جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں ۔